سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی رہائش گاہ پر دستی بم حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

 

لاہور: سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) ثاقب نثار کی رہائش گاہ پر دستی بم حملے میں کم از کم دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) ثاقب نثار کی رہائش گاہ پر رات 8 بجے دستی بم سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سابق چیف جسٹس کی رہائش گاہ اور قریبی گلیوں میں نہ تو سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔

تاہم فرانزک ٹیم، پولیس کرائم یونٹ اور بم ڈسپوزل سکواڈ موقع پر موجود ہیں۔ پولیس کی تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی رہائش گاہ کے گیراج میں دھماکا ہوا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سابق چیف جسٹس اور ان کے اہل خانہ گارڈن ٹاؤن میں رہائش گاہ پر موجود تھے جب دھماکہ ہوا۔ خاندانی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سابق چیف جسٹس کے بیٹے کو دو بار دھمکیاں ملیں۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا بیان

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ شکر ہے خاندان کے تمام افراد محفوظ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باہر سے کوئی چیز پھینکی گئی تھی جو پھٹ گئی اور گھر میں کھڑی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس دھماکے کے پیچھے کی تفصیلات اور محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے اور "امید ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا"۔

پنجاب پولیس

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس عثمان انور نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

زخمی پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل عامر اور کانسٹیبل خرم کے نام سے ہوئی ہے جب کہ آئی جی پنجاب نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پولیس ترجمان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کا خاندان مکمل طور پر محفوظ ہے۔

جسٹس نثار نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 25ویں چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ انہوں نے 31 دسمبر 2016 کو عہدہ سنبھالا اور 17 جنوری 2019 کو ریٹائر ہوئے۔

متعلقہ خبریں

____ اشتہار ____

____ اشتہار ____