عدالت نے فواد چوہدری کے ریمانڈ پر نیب کی جانب سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

____ اشتہار ____

 اسلام آباد: احتساب عدالت نے ہفتہ کو فواد چوہدری کے خلاف روڈ پراجیکٹ میں خوردبرد کیس میں نیب انکوائری پر فیصلہ محفوظ کرلیا

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنڈ دادن خان جہلم روڈ کی تعمیر کے لیے اراضی کی خریداری میں خورد برد سے متعلق کیس میں عدالت سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 10 روزہ جسمانی ریمانڈ میں متعلقہ ریکارڈ اور بیانات کی تصدیق کی گئی۔

آئی او نے کہا کہ 'بینک ریکارڈ طلب کیا گیا ہے جس میں کچھ ٹرانزیکشنز مشکوک ہیں اور فواد چوہدری کے ساتھ تحقیقات کی ضرورت ہے'۔

مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ریمانڈ سے تفتیش مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار اور ایکس ای این کو 2 جنوری کو نیب میں طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خریدی گئی 16 کنال اراضی میں سے آٹھ فواد چوہدری کے نام منتقل کی گئی ہے۔

فاضل جج نے فواد چوہدری سے نیب کے رویے پر سوال کیا کہ ’سال میں مختلف رویے دیکھے لیکن نیب کا رویہ ٹھیک تھا‘، سابق وزیر نے جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ روڈ منصوبے کی منظوری صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے دی، نیب حکومت کے خلاف انکوائری نہیں کھول سکتا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ایکنک نے سڑک کا منصوبہ پاس کیا، نیب منظور شدہ منصوبے کی فزیبلٹی کھولنے کا مجاز نہیں ہے۔ "یہ ایف ڈبلیو او کا منصوبہ تھا، اور سڑک کے منصوبے کے لیے کوئی ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے،" انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ 'نیب کا دعویٰ ہے کہ میرے خاندان میں 50 لاکھ تقسیم کیے گئے، میں اس کیس کو ختم کرنے کی درخواست کرتا ہوں'۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 'پچاس لاکھ روپے بطور وفاقی وزیر ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دینے کے وعدے کے ساتھ وصول کیے گئے'۔

وکیل دفاع فیصل چوہدری نے بتایا کہ ٹھیکیدار کو 2 جنوری کو طلب کیا گیا ہے جب کہ عدالت سے 10 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔ دس دن کا ریمانڈ غیر ضروری ہے۔

فواد چوہدری کو انکوائری اسٹیج پر گرفتار کیا گیا ہے، انہیں الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش ہے، فیصل چوہدری۔

____ اشتہار ____