اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے پیر کے روز سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی جس میں آئندہ عام انتخابات میں یکساں میدان کی استدعا کی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
پیر کو سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی اپیل کی سماعت شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ پارٹی جمہوریت کی بقا کے لیے عوام کی عدالت میں جانا چاہے گی اور چیف جسٹس سے کہا: ’’بہت بہت شکریہ۔‘‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا آپ کیس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟
پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ درخواست واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے پاس منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لیے برابری کی سطح کے لیے آئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو شیشہ، بینگن، کٹورا وغیرہ کے نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ہماری تذلیل کی گئی اور کہا کہ ای سی پی صرف پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے لیکن یہاں ایک سیاسی جماعت کو پارلیمانی سیاست سے دور رکھا جا رہا ہے۔
جواب میں چیف جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ ماننا چاہتے ہیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے پر ججز کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم مسلسل پی ٹی آئی سے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے ثبوت پیش کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن آپ ناکام رہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں فیصلہ ہو چکا ہے، عدالت حکم دے سکتی ہے لیکن حکومت کے طور پر کام نہیں کر سکتی، چیف جسٹس نے کھوسہ کو بتایا۔
- الیکشن 2024: الیکشن کیمشنECP نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے خلاف نوٹس لے لیا۔
- پی ٹی آئی نے لاہور سے ایم این اے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی۔
- عمران خان کے حق میں ایک اور گواہی آگئی | عالمی جریدے میں ایک اور آرٹیکل چھپ گیا ہے ۔
- پاکستان اور ایران سفارتی تعلقات کی بحالی اور سفیروں کی واپسی پر متفق
- پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت بالکل 'ناقابل تسخیر': نیشنل سیکیورٹی کونسل ۔ (NSC) کا اعلامیہ جاری
- عام انتخابات کے حوالے سے بانی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام